مہر خبررساں ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، بدھ کے روز صہیونی وزیراعظم نتن یاہو نے امریکی کانگریس سے خطاب کیا جس کے بعد امریکی حکام نے شدید ردعمل کا اظہار کیا ہے۔
المیادین نے ایک رپورٹ میں کہا ہے کہ امریکی کانگریس کی سابق خاتون سربراہ نینسی پلوسی نے نتن یاہو کے خطاب کے حوالے سے ایکس پر ایک پیغام میں لکھا ہے کہ نتن یاہو کا خطاب کسی غیر ملکی کا بدترین خطاب تھا جس کو امریکی کانگریس میں حاضری دینے کا افتخار حاصل ہوا۔
انہوں نے مزید کہا کہ صہیونی یرغمالیوں کے گھر والے قیدیوں کا تبادلہ چاہتے ہیں لہذا امید ہے کہ نتن یاہو اس مطالبے کو پورا کرنے کے لئے اپنا وقت دیں گے۔
الجزیرہ نے کہا ہے کہ ڈیموکریٹ نمائندے ڈیلیا رامرز نے کہا ہے کہ نتن یاہو کا خطاب ریاکاری سے بھرپور تھی۔ وہ ایک جنگی مجرم ہے جو اپنے ذاتی مفادات کے حصول کے لئے کسی بھی اقدام سے گریز نہیں کرتا ہے۔
انہوں نے کہا کہ اراکین کانگریس کی جانب سے انسانیت کے قاتل کے لئے تالیان بجانے سے شدید مایوسی ہوئی۔ نتن یاہو کی جگہ کانگریس نہیں بلکہ جیل ہے۔
دراین اثناء ڈیموکریٹ نمائندے جیری نڈلر نے تاکید کی ہے کہ نتن یاہو قیدیوں کی رہائی کے بجائے جنگ کو ممکنہ حد طول دینا چاہتے ہیں۔ ان کی تقریر سچائی پر مبنی نہیں تھی۔ میں نتن یاہو کی خاطر نہیں بلکہ اسرائیل کی وجہ سے اجلاس میں حاضر ہوا ہوں۔
نامور امریکی سینیٹر برنی سینڈرز نے کہا ہے کہ اسرائیلی عوام نتن یاہو کو وزیراعظم نہیں دیکھنا چاہتے ہیں۔ وہ انتخابی مہم کے سلسلے میں کانگریس سے خطاب کرنے آئے تھے۔
انہوں نے کہا کہ نتن یاہو کی جانب سے رکاوٹ کھڑی کرنے کی وجہ امدادی تنظیموں اور اداروں کے مطابق ہزاروں فلسطینی بچے بھوک کا شکار ہیں۔ نتن یاہو صرف ایک جنگی مجرم نہیں بلکہ جھوٹے انسان بھی ہیں۔
صہیونی چینل کان نے اپنی ایک رپورٹ میں کہا ہے کہ 128 امریکی نمائندگان نے نتن یاہو کے خطاب کا بائیکاٹ کیا جن میں سے 100 نمائندے اور 28 ڈیموکریٹ سینیٹرز تھے۔
نتن یاہو نے کانگریس سے خطاب کے دوران غزہ میں فلسطینی مقاومتی تنظیموں کے خلاف امریکی مدد کا مطالبہ کیا۔
آپ کا تبصرہ